کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 129
باب 11 رمضان المبارک کی راتیں ۱۔روزے کی نیت رات کو ہی کر لینی چاہیے: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: ’’جب کوئی شخص رات کو روزے کی نیت نہ کرے تو وہ روزہ نہ رکھے۔‘‘ [1] ۲۔اگر افطاری سے پہلے سوگیا....: ابتدا ء میں یہ حکم تھا کہ اگر کوئی روزے دار افطاری سے پہلے سوگیا تو پھر وہ رات کو بھی نہیں کھا سکتا تھا۔اس کا روزہ ۳۶ گھنٹے کا ہو جاتا تھا۔بعد میں یہ حکم تبدیل ہوگیا۔حضرت براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (شروع اسلام میں ) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ جب روزے سے ہوتے اور افطار کا وقت آتا تو کوئی روزہ دار اگر افطار سے پہلے بھی سو جاتا تو پھر اس رات میں بھی اور آنے والے دن میں بھی انہیں کھانے پینے کی اجازت نہیں تھی تاآنکہ پھر شام ہو جاتی۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ قیس بن صرمہ انصاری رضی اللہ عنہ روزے سے تھے۔جب افطار کا وقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کہ تمہارے پاس کھانے کو کچھ ہے؟ انہوں نے کہا (اس وقت تو کچھ) نہیں ہے۔لیکن میں جاتی ہوں،کہیں سے لاؤں گی۔قیس بن صرمہ نے دن بھر کام کیا تھا۔تھکاوٹ سے چور تھے۔اس لیے آنکھ لگ گئی۔جب ان کی بیوی واپس ہوئیں اور انہیں (سوتے ہوئے) دیکھا تو کہنے لگیں افسوس! تم محروم ہی رہے۔
[1] سنن نسائی،کتاب الصیام،باب ذکر اختلاف،حدیث: ۲۳۴۴۔یہ حدیث صحیح ہے۔