کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 128
۶۔سونے سے پہلے نماز وتر اد اکرنا دور اندیشی ہے: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’میں عشاء کی نماز مسجد نبوی میں پڑھتا تھا۔اس کے بعد ایک رکعت وتر پڑھتا تھا۔مجھے کہا جاتا تھا ابو اسحاق! آپ نماز وتر کی ایک ہی رکعت پڑھتے ہیں،زیادہ نہیں پڑھتے۔(کیا وجہ ہے؟) میں کہتا ہاں ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ’’وہ دور اندیشی سے کام لے رہا ہے جو سونے سے پہلے وتر ادا کرلیتا ہے۔‘‘[1] سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اگر حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کا عمل ہمارے لیے کچھ اہمیت رکھتا ہے تو پھر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ایسے جلیل القدر صحابی رسول کہ جن کا شمار علماء صحابہ میں ہوتا تھا،ان کے ایک رکعت وتر ادا کرنے کے بعد اگر کوئی ایک رکعت وتر پر اعتراض کرتا ہے تو وہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ۷۔نماز وتر کے بعد سونے کی ترغیب: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ’’مجھے میرے خلیل (جانی دوست) یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت فرمائی کہ انہیں سونے سے پہلے ترک نہ کروں۔ہر مہینے تین روزے (یعنی ایام بیض چاند کی ۱۳،۱۴،۱۵ تاریخ کے روزے) نماز چاشت اور نماز وتر پڑھ کر سونا۔‘‘[2] ٭٭٭٭
[1] سلسلہ احادیث صحیحہ،جلد ۱،حدیث: ۹۶۳۔ [2] صحیح بخاری،کتاب التہجد،باب صلاۃ الضحیٰ فی الحضر…،حدیث: ۱۱۷۸۔