کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 124
رکعت مزید ادا فرماتے لیکن بیٹھے بیٹھے۔اس طرح آپ گیارہ رکعت ادا کرتے۔‘‘ (یعنی نو رکعت وتر اور دو رکعت ان کے بعد)
’’ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک کچھ زیادہ ہوگئی اور آپ کا وجود اطہر نسبتاً بھاری ہوگیا تو آپ سات رکعت وتر ادا کرنے لگے اور وتروں کے بعد حسب سابق دو رکعت مزید۔اس طرح یہ نو رکعت ہوئیں۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا کہ جب وہ کوئی نماز ادا کرتے تو اسے اپنا معمول بناتے۔اس پر مداومت اختیار فرماتے۔اگر کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند کا غلبہ ہوتا،آپ بیدار نہ ہو پاتے یا کبھی آپ کے جسم مبارک میں درد کی کیفیت ہوتی تو آپ اگلے روز دن کے وقت بارہ رکعت ادا فرماتے۔اور ہاں مجھے نہیں معلوم کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک رات میں ہی قرآن کریم مکمل پڑھا ہو یا آپ نے ساری رات صبح طلوع ہونے تک نماز ادا کی ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی اور مہینے کے مسلسل روزے رکھے ہوں۔‘‘[1]
حدیث مبارکہ سے معلوم ہونے والی کچھ باتیں
۱۔ حضرت سعد بن ہشام ایک عظیم مقصد ....نصاریٰ سے جہاد....کے لیے اپنا سب کچھ فروخت کر کے میدانِ جنگ میں جانا چاہ رہے تھے۔اس مقصد کے لیے انہوں نے اپنی اہلیہ کو طلاق بھی دے دی تھی کہ ’’پاؤں کی یہ زنجیر‘‘ انہیں جہاد ایسے عظیم الشان فریضے سے روک نہ دے۔لیکن حضراتِ صحابہ نے انہیں اس سے منع کر دیا۔مطلب یہ کہ اسلام اعتدال اور توازن کا نام ہے۔اس میں جہاد یا دعوت و
[1] ملاحظہ فرمائیے: صحیح مسلم،کتاب صلوٰۃ المسافرین،باب جامع صلاۃ اللیل ومن نام عنہ أو مرض،حدیث: ۱۷۳۹۔