کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 123
سعد کہتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ اب اٹھ جاؤں اور کبھی کسی سے کچھ نہ پوچھوں (کہ ام المومنین نے ایسا جامع جواب دیا ہے) پھر مجھے خیال آیا تو میں نے عرض کیا کہ آپ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رات کو نیند سے بیدار ہونے کے بعد قیام کے بارے میں بتلائیے! فرمایا: ’’تم نے سورۃ مزمل نہیں پڑھی؟ عرض کیا کیوں نہیں،ضرور پڑھی ہے۔ فرمایا: ’’ابتداء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مسلمانوں پر رات کی نماز یعنی تہجد فرض تھی۔ایک سال تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رات کو اٹھ کر تہجد پڑھتے رہے۔پھر جب اس سورۃ کی اختتامی آیات نازل ہوئیں تو رات کی نماز کی ادائیگی اپنی اپنی خوشی کی بات ہوگئی کہ جس کا جی چاہے پڑھے۔‘‘ سعد کہتے ہیں : پھر میں نے پوچھا ام المومنین مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بھی کچھ بتائیے! فرمایا: ’’ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسواک اور طہارت کے لیے پانی کا اہتمام رکھتے تھے۔پھر جب اللہ تعالیٰ چاہتا آپ کو نیند سے بیدار کر دیتا۔آپ سو کر اٹھتے تو مسواک اور وضو کرتے۔پھر نو رکعات اس ترتیب سے ادا فرماتے کہ آٹھویں رکعت میں تشہد کے لیے بیٹھتے۔اس میں اللہ کا ذکر کرتے۔اس کی تعریف کرتے،دعا کرتے،پھر سلام پھیرے بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نویں رکعت کے لیے کھڑے ہو جاتے۔نویں رکعت ادا کرتے۔پھر اسی طرح تشہد میں اللہ کا ذکر،اس کی حمد اور دعا کرتے۔پھر اس طرح سلام پھیرتے کہ ہم بھی سن لیتے۔پھر آپ وتروں کے بعد دو