کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 122
باب 10 نماز وتر ۱۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وتر کی کیفیت: حضرت سعد بن ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ نے اپنی زمین و دیگر مال اسباب فروخت کرکے ہتھیار اور گھوڑے خریدنے کا ارادہ کیا اور یہ عزم کیا کہ جب تک جان ہے،نصاریٰ کے خلاف جہاد کروں گا۔وہ مدینہ طیبہ آئے اور لوگوں کو اپنے اس ارادے سے آگاہ کیا۔لیکن دیگر صحابہ کرام نے انہیں سمجھایا اور ان کے سمجھانے سے وہ اپنے ارادے سے باز آگئے۔اس دوران جہاد میں جانے کے لیے وہ اپنی بیوی کو بھی طلاق دے چکے تھے،اس سے انہوں نے رجوع کیا اور لوگوں کو اس مراجعت پر گواہ بھی بنایا۔پھر وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ آپ مجھے بتائیے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز وتر کس طریقے سے ادا فرماتے تھے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سعد کو ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف جانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ان سے زیادہ اور کوئی نہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شب کی نماز کے بارے میں جانتا ہو۔چنانچہ حضرت سعد سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور حرف مدعا بیان کیا۔ سعدکہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: آپ مجھے آقا علیہ السلام کے اخلاق کے بارے میں کچھ بتائیے۔ ام المومنین نے فرمایا: ’’کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں۔ فرمایا: ’’حضور کا خلق تو وہی ہے جو قرآن میں ہے۔‘‘