کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 119
پڑھے)۔‘‘ [1] ایک دوسری حدیث میں ایسے میاں بیوی کو ذاکرین [یعنی ذکر کرنے والے مرد] اور ذاکرات [یعنی ذکر کرنے والی عورتیں ] میں شمار کیا گیا ہے۔[2] ۱۴۔رات بھر غفلت کی نیند سونے والے قرآن کریم کے طالب علم کی مثال: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’قرآن کریم کا علم حاصل کرو،اسے پڑھو اور سویا بھی کرو۔اس لیے کہ قرآن کریم اور اس کے سیکھنے والے اور ہر رات کو قیام کرنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے چمڑے کی ایک تھیلی کستوری سے بھری ہوئی ہو اور اس کی خوشبو چہار سو مہکتی ہو،اور جس نے قرآن کریم کا علم حاصل کیا اور پھر سویا ہی رہا حالانکہ قرآن کریم اس کے اندر ہے،وہ چمڑے کی اس تھیلی کی طرح ہے جس میں کستوری ہو اور اس کا منہ باندھا ہوا ہے۔‘‘[3] اس حدیث مبارکہ میں قرآن کریم کے طالب علم کے لیے رات کو قیام کی ترغیب ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہ کچھ دیر قرآن کریم میں غور و فکر کرنے،اس کا علم حاصل کرنے،قیام اللیل کرنے کے ساتھ ساتھ سویا بھی جائے۔نہ تو مطلقاً ساری رات عبادت میں اور قرآن کریم سیکھنے سکھانے میں گزاری جائے اور نہ ہر بات سے بے فکر ہوکر رات بھر خواب خرگوش کے مزے لیے جائیں۔
[1] سنن ابو داؤد،کتاب الصلوٰۃ،باب قیام اللیل،حدیث: ۱۳۰۸۔یہ حدیث حسن ہے۔ [2] ایضاً،حدیث: ۱۳۰۹۔اگرچہ شیخ زبیر رحمہ اللہ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے لیکن شیخ بشار عواد معروف نے سنن ابن ماجہ: ۱۳۳۵ اور شیخ البانی نے صحیح سنن ابو داؤد: ۱۱۸۲ میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [3] سنن ابن ماجہ،کتاب السنہ،باب فضل من تعلم القرآن وعلمہ،حدیث: ۲۱۷۔یہ حدیث حسن ہے۔