کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 110
’’میرے اس بندے کو دیکھو کتنی مشقت کرکے مجھ سے مانگ رہا ہے۔میرا بندہ (اس وقت) مجھ سے جو بھی مانگ رہا ہے،وہ اسی کے لیے ہے یعنی اس کو عطا کیاجائے گا۔‘‘[1]
۳۔رات کے وقت بستر چھوڑنے اور نیند قربان کرنے کا انعام:
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جنت میں ایک ایسا گھر ہے جس کا اندر والا حصہ باہر سے اور باہر والا حصہ اندر سے نظر آتا ہے۔‘‘
ابو مالک الاشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! یہ کس خوش نصیب کا مقدر ہوگا؟
فرمایا: ’’جس نے پاکیزہ کلام کی،کھانا کھلایا اور رات کو قیام کیا جبکہ لوگ سو رہے تھے۔‘‘[2]
۴۔رات کی نماز مومن کے لیے شرف و بزرگی کی علامت:
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جبرائیل علیہ السلام بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے:
’’اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )!
آپ جتنا جینا چاہتے ہیں،جی لیجئے۔آخر ایک روز آپ کو بھی موت کا جام پینا ہوگا۔آپ (ضرور) اس سے محبت کیجئے جو آپ سے محبت کرتا ہے لیکن
[1] صحیح الترغیب و الترہیب،جلد اول ص: ۲۶۰،۲۶۱،حدیث: ۳۵۲،علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے۔مسند امام احمد: ۴/ ۱۵۶،۱۵۹،۲۰۱۔صحیح ابن حبان: ۲۵۴۶۔
[2] صحیح الترغیب والترہیب،جلد اول،ص: ۲۵۸،حدیث: ۳۴۴۔علامہ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔مستدرک للحاکم: ۱۲۰۰۔