کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 105
کے حضور سجدہ ریز تھے اور دعا فرما رہے تھے: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِيْ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ۔)) ’’اے اللہ! میرے تمام گناہ جو میں نے چھپ کر کیے اور علانیہ کیے،معاف فرما دیجیے۔‘‘[1] ایک اور حدیث مبارکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ: ’’میں نے ایک رات بچھونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا۔میں نے ڈھونڈا تو میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوے پر پڑا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے اور آپ کے دونوں پاؤں کھڑے تھے (ایک حدیث میں ہے کہ ایڑھیاں بھی ملی ہوئی تھیں ) [2] اور بارگاہِ الٰہی میں یہ مناجات فرما رہے تھے: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْکَ لَآ اُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ۔)) اے میرے اللہ! ’’میں آپ کی رضا مندی کے ساتھ آپ کے غصے سے پناہ مانگتا ہوں۔ میں آپ کی دی ہوئی عافیت کے ذریعے (اپنے گناہوں کی) آپ سے ملنے والی سزا سے پناہ مانگتا ہوں،اور آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔میرے پاس وہ الفاظ کہاں کہ آپ کی تعریف کر سکوں،آپ اسی طرح ہیں جس
[1] سنن نسائی،کتاب التطبیق،حدیث: ۱۱۲۵۔یہ حدیث صحیح ہے اور صحیح مسلم: ۷۷۱ وغیرہ میں اس کے شواہد بھی ہیں۔ [2] صحیح ابن خزیمہ،کتاب الصلاۃ،باب ضم العقبین فی السجود،حدیث: ۶۵۴۔شیخ البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔