کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 94
باب چہارم:ایک عظیم جرنیل کے ذاتی اوصاف پچھلے باب میں جو کچھ بیان کیا گیاہے اس کا تعلق ان امور سے ہے جو فتح و کامرانی کے حصول کے لیے ایک جرنیل کو اختیار کرنا چاہیے۔ اس باب میں ہم ایسے ذاتی اوصاف کا ذکر کریں گے جو کسی جرنیل کی عظمت کا مقام یا درجہ متعین کرتے ہیں:۔ (۱)شجاعت اور بہادری جب معرکہ کارزار میں فوج کے پا ؤ ں اُکھڑ جاتے ہیں تو سپہ سالار کی شجاعت ہی وہ جوہر ہوتا ہے۔ جو فوج کو شکست سے بچا کر فتح سے ہمکنار کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔ سپہ سالار کی شجاعت اور نجد ت تھکے ہارے سپاہیوں کی زندگی میں نئی روح پھونک کر جنگ کا رُخ پھیر دیتی ہے۔ نجدت اس صفت کو کہتے ہیں کہ جب موت بالکل سامنے نظر آنے لگے تو تب بھی اعتماد علی النفس بحال رہے۔ چنانچہ ایسے ہی چند واقعات ہم ذیل میں درج کرتے ہیں:۔ (۱)مدینہ میں خوف وہراس کی فضا: جن دنوں مدینہ پر قریش مکہ کے حملہ کا خطرہ ہر وقت مسلط رہتا تھا انہیں ایام سے متعلق حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: «کَانَ النَّبِی صلی اللّٰه علیه وَسَلَّمَ اَحْسَنَ النَّاسِ وَاَشْجَعَ النَّاسِ وَلَقَدْ فُزِّعَ اَهْلَ الْمَدِیْنَةِ لَیْلَةً فَخَرَجُوْا نَحْوَ الصَّوْتِ فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَمْ وَقَدْ اسْتَبْرَ االْخَبْرَ وَهُوَ عَلٰی فَرَسٍ لِاَبِیْ طَلْحَةَ عُرْیٍ وَفِیْ عُنُقِهِ السَّیْفُ وَهُوَ یَقُوْلُ: لَمْ تُرَا عُوْا، لَمْ تُرَا عُوْا» (بخاری ۔ کتاب الجهاد۔ باب الحمائل وتعلیق السیف بالعنق) (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ اک بار ایسا ہوا کہ رات کو اہل مدینہ (دشمن کے ڈر سے ) گھبراگئے۔ اور آواز کی طرف نکل کھڑے ہوئے کیا دیکھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے لوٹ کر واپس آرہے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے پہلے اکیلے ہی روانہ ہوگئے تھے اور صورت حال