کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 80
میں وعدے اور تیرے اقرار کو تجھ سے چاہتا ہوں۔اے اللہ اگر تیری مرضی یہ ہو (مسلمانوں کی مٹھی بھر جمعیت ختم ہو جائے)تو آج کے دن سے تیری عبادت بند ہو جائے گی۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ کا ہاتھ تھام لیا اور کہنے لگے ’’یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اب بس کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار سے دعا میں حد کردی‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت زرہ پہنے ہوئے تھے خیمہ سے نکلے تو یہ آیت زبان پر جاری گئی۔’’اب کوئی دم میں کافروں کا گروہ شکست کھاکر پسپاہو جائے گا۔‘‘) اس رات بھر دعا کے نتیجہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح کی بشارت مل گئی۔اور اس فتح کے بے شمار غیر مرئی اسباب پید اہوگئے۔مثلاً بارش کا نزول‘ ہوا کا رخ اور کافروں کے دل میں رعب کا طاری ہونا۔مسلمانوں کے دلوں کا ثابت قدم رہنا‘ اور فرشتوں کا نزول یہ اسباب بھی غیر مرئی ہیں اور فرشتے بھی غیر مرئی۔ان کا آپس میں کیا تعلق ہے یہ نہ ہم جان سکتے ہیں نہ جاننے کے مکلف ہیں۔تاہم یہ ایسے حقائق ثابتہ ہیں جن سے مجال ِ انکار نہیں۔ نصرت الٰہی اور نزول ملائکہ کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ اِذْ يُوْحِيْ رَبُّكَ اِلَى الْمَلٰۗىِٕكَةِ اَنِّىْ مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۭسَاُلْقِيْ فِيْ قُلُوْبِ الَّذِيْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَاضْرِبُوْا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ 12۝ۭ ﴾ (۸:۱۲) (جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کی طرف وحی کی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔تم مومنوں کو ثابت قدم رکھو۔میں کافروں کے دلوں میں رعب و ہیبت ڈال دیتا ہوں۔تم ان کی گردنیں اڑا دو اور بند بند توڑ دو۔) اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: «ان النبی صلی اللّٰه علیه وسلم قال یومُ بدرٍ «هذا جبرئیْلُ اٰخذ برأس فرسه علیه اداة الحرب»[1] (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن فرمایا: یہ جبریل آن پہنچے اپنے گھوڑے کو تھامے ہوئے ہتھیار لگائے ہوئے۔)
[1] بخاری۔کتاب المغازی۔باب شہود الملئکۃ بدراً