کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 65
کے متعلق جو اس جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں لڑ رہے تھے۔ اگرپوچھا تو یہ کہ: کیف حال الرسول یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس حال میں ہیں؟ (بخاری کتاب المناقب۔ ذکر ام سلیط)۔ موجودہ دور میں جنگ کے دوران عموماً دشمن کے بمبار جہاز آتے ہیں۔ اور جنگی یا شہری آبادیوں کو خبر کیے بغیر بمبار منٹ کرتے چلے جاتے ہیں۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی فضائی حملہ سے بچا ؤ کی تدابیر (A.R.P) اور ابتدائی طبی امداد کے کورس کروائے جائیں۔ تاکہ عورتیں بھی اپنی دفاعی ذمہ داریاں پوری کر سکیں۔ (۱۱) آلات حرب کی مسلسل مشقیں جہاد کی تیاری کے سلسلہ میں آلات حرب کی فراہمی‘ ا ن کا استعمال اور ان کی مسلسل مشق بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔اللہ تعالیٰ نے خود مسلمانوں کو اس طرف خصوصی توجہ دلائی ہے۔ فرمایا: ﴿وَاَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْـتَـطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمْ﴾ (۸:۶۰) (اور ان دشمنوں کے لئے ‘ جہاں تک ممکن ہو‘ حربی قوت اور گھوڑے تیار رکھنے سے مستعد رہو تاکہ اللہ تعالیٰ کے اور تمہارے دشمن دہشت زدہ اور سہمے رہیں۔) دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آلات حرب صرف تیر و کمان‘ نیزہ‘ تلوار اور اپنے دفاع کے لئے ڈھال زرہ اور خود پر مشتمل ہوتے تھے۔ دور جاہلیت کے عرب تیر اندازی میں ماہر تھے۔ باہمی جنگوں اور شکار کے مرغوب شغل نے انہیں اس کام میں اتنا ماہر بنا دیا تھا کہ اگر کوئی چاہتا کہ ہرن کی آنکھ کو نشانہ بنائے تو وہ اس میں کامیاب ہو جاتا تھا۔ تیر‘ نیزہ اور تلوار کے علاوہ حبشی لوگ ایک اور قسم کا ہتھیار چلانے میں مہارت رکھتے تھے۔ جسے حرابہ کہتے تھے۔ یہ گول شکل کا تیز دھار والا ہتھیار جب استعمال کیا جاتا تو لٹو کی طرح اپنے گرد گھومتا ہوا تیزی سے دشمن کی طرف بڑھتا تھا۔ اور دشمن تک پہنچ کر اس کے جسم میں پیوست ہو جاتا یا پارنکل جاتا اور اسے مار دیتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ان سب آلات کے استعمال میں مہارت حاصل کرنے کی