کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 55
سپاہیانہ زندگی کے لئے بہت ضروری ہے۔ (۶) ضابطہ اخلاق کی پابندی‘ نماز کا یہ خاصہ ہے کہ اگر صحیح طور پر ادا کی جائے تو یہ برے کاموں سے روکتی ہے۔ اسلامی فوج کے لئے ضابطہ اخلاق کی پابندی بھی بہت ضروری چیز ہے۔ اور سالار لشکر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فوج کی اخلاقی تربیت بھی کرے۔ یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر عین دوران جنگ بھی نماز اسی طرح فرض ہے جس طرح عام حالات میں فرض ہے گو اس میں تخفیف کر دی گئی ہے۔ فوجی تربیت کے لئے دوسرا اہم اقدام ’’روزہ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ ’’روزہ ‘‘انسان میں قوت برداشت پیدا کرتا ہے یہ ایک ماہ کا تربیتی کورس ہے بسا اوقات سفر میں فوج کو سامان خوراک کی قلت سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ایسے وقتوں میں صبر و ثبات پیدا کرنے کے لئے روزہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ روزہ جہاں صبر و ضبط پیدا کرتا ہے وہاں دوسرے لوگوں کی ایسی تکالیف کا احساس بھی بیدار کرتا ہے جس سے انسان میں خود غرضی کے بجائے ایثار کی عادت پیدا ہوتی ہے۔ تیسرا اہم اقدام ’’زکوٰۃ‘‘ ہے جو معاشی ناہمواریوں کو ختم کرتی ہے۔ اور اس کا مقصد یہ ہے کہ دولت امیر طبقہ میں ہی گردش نہ کرتی رہے۔ امیر کو غریب کا احساس ہو۔ فاتح جب کوئی ملک فتح کرتا ہے تو اموال غنائم کو وہ اپنا ذاتی حق سمجھ کر جس طرح چاہتا ہے۔ اسے تصرف میں لاتا ہے اور اس کا کچھ حصہ سردارانِ لشکر میں تقسیم کر دیتا ہے اور دولت امراء میں ہی رہ جاتی ہے جو اسلامی روح کے منافی ہے۔ اسلام اموال غنائم سے پانچواں حصہ بیت المال کے لئے ضروری قرار دیتا ہے۔ جو عموماً غریبوں کی فلاح و بہبود پر ہی خرچ ہوتا ہے باقی غنیمت کے یکساں حصے کیے جاتے ہیں۔ حتی کہ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی لشکری کے برابر حصہ ملتا تھا۔ دولت سے محبت کم کرنے کے لئے زکوۃ ایک موثر ذریعہ ہے۔ چوتھا اقدام ’’حج‘‘ ہے جو ایک عالم گیر بین الاقوامی اجتماع ہے۔ جہاں مسلمان مل کر بیش آمدہ مسائل پر غور و خوض کر کے اس کا حل تلاش کر سکتے ہیں۔ اور جس کے بعد نہ جنیوا کانفرنس کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے اور نہ رباط کانفرنس کی -افسوس ہے کہ آج کا مسلمان حج کے عظیم فوائد سے یکسر غافل ہے۔