کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 54
میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے آدمی موجود تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالات سے باخبر رکھتے تھے۔ حتیٰ کہ مکہ[1] جیسے مرکزی شہر میں نامہ نگار متعین کیا۔ جو خفیہ طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں کے حالات سے باخبر رکھتا تھا۔ آج کی زبان میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا Intelligence Dept. بھی اپنے دشمن کی نسبت بہت زیادہ متحرک اور فعال تھا۔ (۸) فوجی تربیت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی فوج کی فوجی تربیت‘ پریڈ اور لیفٹ رائٹ کے انداز سے نہیں فرمائی بلکہ اس کی ابتدا نماز سے کی گئی۔ عسکری نقطہ نظر سے نماز سے مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہوتے ہیں: (۱) صف بندی‘ صفوں کی درستی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خصوصی توجہ فرماتے تھے اور اس درستی کو نماز کا حصہ قرار دیا گیا۔ (۲) اطاعت امیراور ڈسپلن ‘ نماز میں امام کی تکبیر پر سب کو بلاچون و چر ا امام کی اطاعت کرنا پڑتی ہے۔ وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ سب نمازیوں کی تمام حرکات ایک ساتھ عمل میں آئیں۔ اور لحظہ بھر کی بھی تقدیم و تاخیر گوارا نہیں۔ یہ دن میں پانچ مرتبہ اللہ کے سامنے اظہار عبودیت اور اطاعت امیر اور ڈسپلن کی مسلسل اور ناقابل فراموش مشق ہے۔ (۳) رابطہ باہمی‘نماز سے اس ’’اسلامی[2] فوج‘‘ کا آپس میں مسلسل رابطہ قائم رہتا ہے۔ جو باہمی موانست ‘محبت اور یک جہتی کا بہت بڑا سبب ہے۔ (۴) وقت کی پابندی کیونکہ نماز کی مقررہ اوقات پر پابندی بھی فوجی نقطہ نگاہ سے بہت اہم مقام رکھتی ہے۔ کیونکہ بعض دفعہ طے شدہ پروگرام میں چند منٹ کی تاخیر بھی فتح کو شکست میں تبدیل کرنے کا باعث بن جاتی ہے۔ (۵) طہارت اور پاکیزگی‘ نماز کی ادائیگی سے پہلے طہارت کو فرض قرار دیا گیا ہے۔ جو
[1] جنگ احد سے متعلق قریش مکہ کی تیاری کی خفیہ رپورٹیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس ر ضی اللہ عنہ نے بہم پہنچائی تھیں- اگرچہ ان دنوں کافر تھے- (تاریخ اسلام حصہ ۴۲ از پروفیسر حمید الدین) [2] آج کل عام حالات میں دن میں دو بار فوجی جوانوں کو Fall in کر کے حاضر لی جاتی ہے۔