کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 273
’’شروع میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم صاحب کے صرف تیس معاون اور مدد گار تھے ۔ ان کی جاتی ’’قریش‘‘ ان کی مخالف تھی۔ آخر محمد صلی اللہ علیہ وسلم صاحب نے ان میں جادو کی بجلی بھر دی۔ وہ بجلی جو انسانوں کو دیوتا بنا دیتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بجلی راجوں ‘مہاراجوں میں نہیں بھری تھی بلکہ عام لوگوں میں بھری تھی ۔ یہ غلط ہے کہ اسلام محض تلوار سے پھیلا ہے۔ بلکہ امر واقعہ یہ ہے کہ اسلام کے لیے کبھی تلوار نہیں اٹھائی گئی ۔ اگر کوئی مذہب تلوار سے پھیل سکتا ہے تو آج ہی کسی مذہب کو پھیلا کر دکھا دے‘‘۔ (ایضاً ص ۱۷۶) (۷) اور اسی موضوع پر خود مہاتما گاندھی اشاعت اسلام کے اسباب کا یوں تجزیہ فرماتے ہیں: ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطالعہ سے میرے اس عقیدے میں پختگی اور استحکام آگیا کہ اسلام نے تلوار کے بل پر رسوخ حاصل نہیں کیا بلکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہائی بے نفسی عقود و مواثیق کا انتہائی احترام اپنے رفقا ء ومتبعین کے ساتھ گہری وابستگی ‘ جرات اور بے باکی‘ اللہ تعالیٰ پر کامل بھروسہ اور اپنے مقصد ونصب العین کی حقانیت پر کامل اعتماد‘ اسلام کی کامیابی کے تحقیقی اسباب تھے۔ یہ خصائص ہر رکاوٹ اور ہر مشکل کو اپنی ہمہ گیرر ومیں بہا کر لے گئے‘‘۔ (ایضاً ص۱۷۸) (۸) ایک اور ہندو مصنف ‘ بابو برج بہاری لال بی اے ایل بی ’’اسلام اور خونریزی‘‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا یوں اظہار کرتے ہیں: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ناواقفیت یا شرارت سے یہ کہنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم قتل اور خونریزی کی تعلیم تھی بالکل غلط اور خلاف واقعہ ہے جس شخص کا دل ننھے ننھے بچوں کے رونے سے بے قرار وبے چین ہوجائے۔ جو ہزاروں گالیاں سن کر بھی اپنی نگاہ نیچی رکھے‘ جو فتح مکہ کے دن صبر وتحمل اور رحم وروا داری کا وہ بے مثل مظاہرہ کرے جس کی نظیر فاتحین عالم کی پوری تاریخ میں نہ مل سکے۔ یعنی اپنے بدترین دشمنوں کو بھی قابو میں لانے کے بعد معاف کردے۔ جو ظلم وتعدی کو صبر وشکر کے ساتھ برداشت کرے۔ سب کچھ غریبوں اور مفلسوں پر نچھاور کرے‘ جو خود اپنے ہاتھوں سے غیر مسلموں کی خدمت گزاری کرے اور ان کے ساتھ عزت واحترام سے پیش آئے۔ غیر مسلوں کے وفود اور سفارتوں کا استقبال کرے اور اپنی مسجد میں ایک غیر مسلم کی پھیلائی ہوئی گندگی کو اپنے برگزیدہ ہاتھوں سے صاف کرنے میں بھی دریغ نہ کرے کیا اس کی شان میں ایسا کہا