کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 251
قاسم سندھ سے واپس گیا تو یہی سندھی اس کی تصویریں بنا بنا کر اپنے پاس رکھتے تھے۔ وہ اسے رحمت کا فرشتہ سمجھتے تھے۔ پھر جب انہیں محمد بن قاسم کی درد ناک موت کا حال معلوم ہوا تو سارے ملک نے سوگ منایا[1]۔ یہ سندھی لوگ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ پھر آخر وہ کیا چیز تھی ۔ جس نے انہیں محمد بن قاسم کا اس قدر گرویدہ بنا دیا تھا۔ محمد بن قاسم نے بھی انہیں مسلمان بنانے کی ہرگز کوشش نہیں کی تھی۔ لیکن اس کے باوجود از خود اسلام کے قریب تر آرہے تھے۔ اور تھوڑے ہی عرصہ بعد مسلمان ہوگئے تھے۔ کیا یہ تلوار کا کرشمہ تھا؟ (۴) معاملات کی صفائی: اسلام میں ا کل حلال کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ وہ جائز و ناجائز کی بڑی تفصیل کرتا اور ناجائز ذرائع سے کمائے ہوئے مال کو حرام قرار دیتا ہے ۔ لین دین اورمعاملات کی صفائی بلخصوص ایسے حالات میں ایک امتحان بن جاتی ہے۔ جب کہ کسی محنت یا حق کا معاوضہ تو پیشگی وصول کیا جا چکا ہو۔ اور اس حق یا محنت کی ادائیگی یا عدم ادائیگی کا اختیار بھی کلیتاًمعاوضہ وصول کرنے والے کے ہاتھ میں ہو۔ ایسی صورت میں اگر کوئی شخص یا ادارہ حلال و حرام اور جائز و ناجائز میں تمیز کرتا ہے، تو وہ فی الواقع قابل تعریف ہے۔ اور دوسرے لوگ اس کے کردار کی عظمت سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے ۔ شام کی فتوحات کے سلسلہ میں کچھ جنگی مصلحتوں کے پیش نظر مسلمانوں کو حمص سے واپس جانا پڑا مسلمانوں کے سپہ سالار حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ اہلیان حمص سے جزیہ وصول کر چکے تھے اور ان کی دفاعی حفاظت قبول کرچکے تھے آپ نے ان لوگوں کو اکٹھا کرکے کہا۔ ’’ ہم کو جو تعلق تمہارے ساتھ تھا۔ وہ اب بھی ہے، لیکن چونکہ اس وقت تمہاری حفاظت کے ذمہ دار نہیں ہو سکتے اس لیے جزیہ جو خدمت کا معاوضہ ہے۔ تم کو واپس کیا جاتا ہے‘‘۔ چنانچہ کئی لاکھ وصول شدہ رقم واپس کر دی گئی۔ عیسائیوں پر اس واقعہ کا اس قدر اثر ہو کہ روتے جاتے تھے اور جوش کے ساتھ کہتے جاتے تھے کہ خدا تم کو واپس لائے۔ یہودیوں پر اس سے بھی زیادہ اثر ہوا۔ انہوں نے کہا۔