کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 246
(۷) محاصرہ طائف میں محاصرہ اُٹھا لینے کے بعد اہل طائف کو اسلام لانے کی کیا مجبوری آگئی تھی؟ مندرجہ بالا پہلو ؤ ں پر غور کرنے سے بخوبی واضح ہو جا تا ہے۔ کہ یہ مفروضہ حقیقت پر مبنی نہیں۔ لیکن ایک حقیقت سے کسی کو انکار نہیںہو سکتا اور وہ یہ کہ ــ’’اسلام نہایت کثرت سے پھیلاہیــ‘‘۔ اب ہمیں ایسے اسباب تلاش کرنے چاہیں۔ جو اس کثرت اشاعت کا باعث بنے۔ ہمارے خیال میں یہ اسباب اسلام کی ذاتی خصوصیات ہیں۔ جن میں سے چند ایک کا ہم یہاں ذکر کریں گے۔ اشاعت اسلام کے اسباب (۱) معاشرتی مساوات: کوئی شخص یا کوئی قوم جس وقت اسلام لاتی ہے۔ اسی وقت سے اسے سابقہ مسلمانوں کے سے جملہ حقوق حاصل ہو جاتے ہیں۔ ہمارے خیال میں یہ ایک ایسی خصوصیت ہے جو کثرت اشاعت کا سب سے بڑا ذریعہ بنی۔ جرمن قوم اگر کوئی علاقہ فتح کرے۔ تو مفتوحہ قوم کتنا ہی جرمن قوم جیسا اپنے عادات و اطوار کو ڈھال لے۔ اور اپنے آپ کو فاتح قوم کے رنگ میں رنگنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے۔ پھر بھی وہ جرمن قوم میں شمار نہیں ہو سکتی اور نہ ہی جرمن قوم اسے اپنی قوم جیسے اور جتنے حقوق عطا کرنے پر آمادہ ہو سکتی ہے۔ یہی حال دوسری فاتح اور مفتوح قوموں کا ہے۔ لیکن مسلمان اگر کسی علاقہ کو فتح کریں۔ اور مفتوحہ علاقہ اسلام لے آئے تو فاتح و مفتوح کے درجہ میں چنداں فرق نہیں رہتا۔ مفتوحہ علاقہ اسلامی سلطنت کا ایک حصہ بن جاتا ہے۔اس پر نہ کوئی جزیہ نہ خراج اور نہ ہی حکمران کی تبدیلی غرضیکہ اسلامی حکومت ایسے مفتوحہ علاقے میں کسی قسم کی انتظامی تبدیلی نہیں کرتی۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ حکمران اپنے ذاتی اوصاف کی بنا پر اسلامی حکومت میں پہلے سے بھی زیادہ معزز بن جائے۔ اور ہمیں تاریخ سے ایسے کئی واقعات مل جاتے ہیں۔ کہ کئی حکمرانوں اور قوموں نے اسلام اسی وجہ سے قبول کیا تھا۔ یزدگرد کے مقدمتہ الجیش کے سالار کا نام سیاہ تھا۔ یزد گرد نے تین سو بڑے بڑے
[1] الجہاد فی الاسلام ص ۱۶۳