کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 14
کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار مصنف: مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ پبلیشر: مکتبہ السلام لاہور ترجمہ: جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ باب اوّل:جہاد اور اس کی غرض و غایت جہاد کا لفظ جہد’’بمعنی کوشش کرنا‘‘ سے مشتق ہے۔ جہاد کے لغوی معنی کسی کام میں اپنی انتہائی کوشش کرنا ہے۔ شرعی اصطلاح میں یہ لفظ خود کو برے کاموں سے بچنے اور دوسروں کو برے کاموں سے روکنے کے لئے سعی بلیغ کے معنوںمیں استعمال ہوتا ہے۔ برے کاموں یا ظلم و فساد سے بچنے اور دوسروں کو روکنے کی یہ کوشش انفرادی بھی ہو سکتی ہے اور اجتماعی بھی۔ اس لحاظ سے جہاد کی مندرجہ ذیل اقسام بیان کی گئی ہیں: انفرادی جہاد کی قسمیں انفرادی جہاد کو ہم پرامن ذریعہ تبلیغ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں: جہاد بالنفس یا جہاد بالقلب: جہاد کا دائرہ عمل سب سے پہلے انسان کی اپنی ذات سے شروع ہوتا ہے۔ اپنی ذات کی اصلاح یا اپنی خواہشات کو احکام و رضائے الہٰی کے تابع بنا دینے کے لئے جو کوشش کی جائے اسے جہاد بالقلب یا جہاد بالنفس سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ارشاد باری ہے:- {اَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـهَهٗ هَوٰىهُ } (۲۵:۴۳) کیا تم نے اس شخص کونہیں دیکھا جس نے خواہشات نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے۔ گویا احکام خداوندی کے مقابلہ میں اپنے نفس کی خواہشات کے پیچھے لگ جانے کو اللہ تعالیٰ نے شرک قرار دیا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: