کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 121
مثال کہیں دنیا میں نہیں مل سکے گی۔ آپ نے حجاز کے مرکزی شہر مکہ کو فتح کیا تو صرف ۲ مسلمان شہید ہوئے۔ اور ۱۲مشرکین مکہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حرم میں اتنی خونریزی بھی گوار ا نہ تھی۔ تاہم مکہ کی زیریں جانب سے آنے والے دستہ جس کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھی… سے کچھ مشرکین الجھ گئے۔ چھڑپ ہوئی تو اتنے آدمی خلاف توقع تہ تیغ ہوگئے۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اس شاندار فتح کے حصول کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تدابیر اختیار فرمائی تھیں؟ اور وہ درج ذیل ہیں:۔ (۱) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کی طرف اقدام کا مسئلہ انتہائی راز داری سے سرانجام دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلیف قبائل کو جو پیغامات بھیجے۔ ان میں بھی پوری طرح یہ احتیاط ملحوظ رکھی گئی تھی۔ (۲) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ سے ایک دن پیشتر رات کو مضافات مکّہ مرّا الظہران پر پرا ؤ ڈالا تو لشکر اسلامی کو میلوں میں پھیلا دیا۔ اور انہیں حکم دیا کہ ہر خیمہ میں آگ کے الا ؤ روشن کئے جائیں۔ دشمن اس واقعہ سے نفسیانی طور پر اتنا مرعوب ہوا کہ مقابلے کی تاب ہی ختم ہوگئی۔ (۳) ابو سفیان سپہ سالار دو آدمیوں کو ساتھ لے کر حالات کا جائزہ لینے نکلا۔ لیکن گرفتار ہوگیا۔ حضرت عباس صنے اسے اپنے گھوڑے پر بٹھایا تاکہ جلد از جلد دربار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے امان کا پروانہ حاصل کیا جائے۔ حضرت عمرص کو خبرہوئی تو وہ بھی جلد از جلد دربار نبوی میں پہنچے تاکہ امان لینے سے پیشتر قتل کردیا جائے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ پہلے پہنچ گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان کو دیکھ کر فرمایا: ’’ابو سفیان ابھی وقت نہیں آیا کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں؟‘‘ ابو سفیان نے جواب دیا۔ ’’ہاں میں سمجھتا ہوں کہ اگر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود ہوتا تو ضرور میری مدد کرتا‘‘۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ۔ ’’ کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟‘‘۔ ابو سفیان نے جواب دیا۔ ’’البتہ اس میں ابھی مجھے کچھ تردد ہے‘‘۔