کتاب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار - صفحہ 119
صلی اللہ علیہ وسلم نے حکماً قتل و غارت اور مالی نقصان کا دائرہ انتہائی محدود کردیا۔ اور ایسی پابندیاں عائد کردیں جو جہاد فی سبیل اللہ کے علاوہ اور کسی جنگ میں نہیں پائی جاتیں۔ نہ ہی کوئی جرنیل ان باتوں کا کبھی لحاظ رکھتا ہے۔ بڑے بڑے جرنیلوں کے حالات دیکھنے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے معرکہ کارزار میں اتنے لاکھ آدمی موت کے گھاٹ اتارے۔ فتح کے بعد اتنے دن قتل وغارت کا بازار گرم رکھا شہر کو آگ لگا دی گئی۔ مسجدوں کو اصطبل بنا لیا گیا۔ مفتوح علاقہ کی عورتوں کی بے آبروئی کے لیے سپاہیوں کو کھلی چھٹی دے دی گئی۔ وغیرہ وغیرہ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام ایسی حرکات کو ممنوع قرار دیا گو اتنی بات سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت عملی کی امتیازی حیثیت واضح ہوجاتی ہے۔ لیکن ہم یہ بھی دیکھنا چاہتے تھے ہیں۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر جو جنگیں لڑیں۔ ان میں فریقین کا کس قدر جانی نقصان ہوا اور اس نقصان کے عوض کتنا علاقہ اسلام کے زیر نگیں آیا۔ ذیل میں ان تمام غزوات و سرایا کا خاکہ پیش کرتے ہیں۔ جن میں فریقین میں سے کسی کا بھی کوئی آدمی کام آیا: غزوات سرایا لشکراسلام اور قائد لشکر دشمن اور قائد شہداء مقتولین کیفیت  (۱)غزوہ بدر رمضان ۲ھ ۳۱۳خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ۱۰۰۰ ابوجہل ۲۲ ۷۰   (۲) غزوہ سویق ذی الحجہ ۲ھ ۲۰۰خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ۲۰۰ ابوسفیان ۲ x مقابلہ نہیں ہوا۔  (۳)غزوہ بنو سلیم محرم ۳ھ ۲۰۰خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ غطفان وبنوسلیم ۲ ؟ ابو سفیان ۲ مسلمان شہید کرکے چلا گیا  (۴)سریہ محمدبن مسلمہ ربیع لاول ۳ھ ۵ محمد بن سلمہ کعب بن اشرف x ۱   (۵) غزوۂ احد شوال ۳ھ ۶۵۰ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ۳۰۰۰ابو سفیان ۷۰ ۳۰   (۶)سریہ عبد اللہ بن انیس محرم ۴ھ عبداللہ بن انیس سفیان ہذلی x ۱   (۷) سریہ رجیع صفر ۴ ھ ۱۰ ۔عاصم بن ثابت ۱۰۰۔ قبیلہ عضل و قارہ ۱۰ x   (۸)سریہ بئر معونہ صفر ً ۷۰قاری وممتاز عالم ایک بڑی جماعت عل وذ کوان کے قبائل ۶۹ x   (۹)سریہ عمرو بن امیہ الضمری ربیع الاول ۴ھ عمرو بن امیہ بنو کلاب x ۲ عمرو بن الضمری بچ گئے۔  (۱۰) غزوہ بنو مصطلق شعبان ۵ھ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنو مصطلق ۔ حارث بن ضرار x ۱۰   (۱۱)غزوۂ احزاب ذیقعدہ ۵ھ ۳۰۰۰خودنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دس ہزار ابو سفیان x ۱۰   (۱۲) سریہ عبد اللہ بن عتیک ۵ھ ۴ عبد اللہ بن عتیک ابورافع سلام بن ابو الحقیق x ۱   (۱۳)غزوۂ بنو قریظہ ذی الحجہ ۵ھ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنو قریظہ ۴ ۴۰۰   (۱۴) غزوۂ ذی قرد ربیع الثانی ۶ھ سلمہ بن اکوع بنو غطفان ۳ ۱   (۱۵) غزوۂ ذی القصہ ربیع الثانی ۶ھ ۱۰ محمد بن سلمہ ۱۰۰ بنو ثعبلہ ۹ x ڈکیتی کا واقعہ ۹ عالمان دین شہید محمد بن مسلمہ بچ نکلے بطور گشت گئے تھے کہ دشمن نے حملہ کردیا۔  (۱۶)سریہ وادی القریٰ رجب ۶ھ ۱۲۔زید بن حارثہ ساکنان وادی القریٰ ۹ x   (۱۷)سریہ عبداللہ بن رواحہ شوال ۶ھ ۳۰ عبد اللہ بن رواحہ ۳۰ اُسیر بن رزام x ۵۲۶۳۰ یہودی  یہ لڑائی غلط فہمی کی بنا پر ہوئی تھی  (۱۸) غزوہ عرینین شوال ۶ھ ۲۰ سوار کرز بن جابر الفہری قبیلہ عکل و عرینہ کنانہ بن ابو الحقیق x ۸ بیمار علاج کرانے آئے تھے پھر ڈکیتی کی۔  (۱۹) غزوۂ خیبر محرم ۷ھ ۱۴۰۰حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود ۱۰۰۰۰ یہود خیبر ۱۸ ۹۳   (۲۰) غزوہ وادی القریٰ ۷ھ ۱۳۸۲ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود وادی القریٰ ۱ ۱۱   (۲۱)سریہ حسمی جمادی ۲ ۔ ۷ھ ۵۰۰ زید بن حارثہ ۱۰۲ہنیذ بن عوص جزری x ۲   (۲۲)سریہ ابن ابو العوجاء ذی الحجہ ۷ھ ۱۰۵۰بن ابی العوجاء بنو سلیم ۴۹ x   (۲۳)سریہ ذات اطلح ربیع الااوّل ۸ھ ۱۵ کعب بن عمیر انصاری بنوقضاعہ ۱۴ x   (۲۴) سریہ موتہ جمادی الااولیٰ۔ ۸ھ ۳۰۰۰زیدبن حارثہ ایک لاکھ شرحبیل غسانی ۱۲ نامعلوم   (۲۵) غزوہ مکہ رمضان ۸ھ دس ہزار۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود قریش مکہ ۲ ۱۲   (۲۶)سریہ خالد بن ولید شول ۸ ھ ۳۵۰۔خالدبن ولید بنو خزیمہ ۹۵  مقتولین کا خون بہا ادا کیا گیا۔  (۲۷) غزوہ حنین ۸ھ ۱۲ ہزار ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود بنو ہوازن ۔ بنو ثقیف وغیرہ ۶ ۷۱ محاصرہ روک لیا گیا۔ سب مسلمان ہوگئے۔  (۲۸)غزوہ طائف ۱۲۰۰۰۔حضور اکرم ا بنو ثقیف ۱۲ x      ۳۲۴ ۸۴۲    یہ نقشہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری کی تحقیق کے مطابق رحمۃ اللعالمین جلد دوم سے پیش کیا گیا ہے۔ گو آپ نے کل غزوات و سرایا کی تعداد ۸۴گنوائی ہے۔ لیکن ہم نے صرف ان غزوات و سرایا کا ذکر کیا ہے۔ جن میں فریقین میں سے کسی کا کوئی آدمی مارا گیا ہو۔ ان میں سے اکثر سرایا