کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 76
اور اے مرسل بیان احوال کیجے کچھ زکریا کا
انھوں نے اپنے رب کو اس طرح سے جب پکارا تھا
’’الٰہی مجھ کو لاوارث زمانہ میں نہ رکھیے گا
کہ وارث سب سے بہتر آپ ہی میرے ہیں اے مولا
تو ہم نے اپنی رحمت سے دعا کر لی قبول ان کی
دُرِ یحییٰ سے ہم نے ان کی دُرجِ[1] آرزو بھر دی
بنایا قابلِ اولاد ہم نے ان کی زوجہ کو
بلاشک نیکیوں پر تھے بڑے ہی مستعد وہ تو
بہ صد بیم و رجا[2] ہم کو پکارا کرتے تھے وہ سب
کہ ہم سے عاجزانہ پیش آنے والے تھے وہ سب
[1] دُرج: جواہرات کا صندوقچہ
[2] بیم ورجا: خوف اور امید