کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 69
نرم کردیا جسے وہ ذریعہ معاش بناتے اور ہاتھ کی کمائی سے حلال روزی حاصل کرتے۔[1]
انبیاء و رُسُل میں سے حضرت آدم علیہ السلام کے علاوہ صرف حضرت داود علیہ السلام ہی وہ پیغمبر تھے جنھیں قرآن کریم میں ’’خلیفہ‘‘ کے لقب سے پکارا گیا ہے لیکن اس فضیلت کے ساتھ ساتھ یہ فریضہ بھی عائد کردیا گیا کہ منصب خلافت کی ادائیگی میں وہ ہمیشہ حق کے ساتھ فیصلے بھی صادر فرمائیں۔ آپ اس عطا کے باوجود اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہوئے:
اِلٰہا! اس عظیم المرتبت ذمہ داری سے سبکدوش ہونا میری اپنی طاقت سے باہر ہے جب تک کہ تیری اعانت اور مدد شامل حال نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ کو حضرت داود علیہ السلام کا یہ عمل ایسا پسند آیا کہ مغفرت باری تعالیٰ نے انھیں اپنی آغوش میں لے لیا اور شرف قبولیت کی نوید مسرت سنائی۔
[1] ہم تو محنت کشوں کو نائی، دھوبی، لوہار، ترکھان، کمہار، جولاہے اور موچی جیسے ناموں سے موسوم کرتے اور حقارت سے ’’کمیّ ‘‘ کہہ کے پکارتے ہیں جبکہ یہ نبیوں کا وصف ہے کہ وہ اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے۔ دراصل دوسروں کو ’’کمیّ ‘‘ کہنے والے خود ’’نکمّی ‘‘عادات کا شکار ہیں۔ وہ آرام سے بیٹھے بٹھائے جاگیروں کی کمائی کھانے پر اتراتے ہیں اور بزعم خویش اپنے آپ کو نسلی طورپر اعلیٰ گردانتے ہیں۔