کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 42
حضرت آدم علیہ السلام قرآن عزیز میں انبیاء علیہم السلام کے تذکروں میں سب سے پہلا تذکرہ ابو البشر آدم علیہ السلام کا ہے جن کا اسم گرامی پچیس مرتبہ آیات قرآنی میں آیا ہے جو اسلوب بیان، طرز ادا اور لطیف پیرائے کے اعتبار سے مختلف نظر آتا ہے لیکن مقصد ایک ہی حقیقت، یعنی عظمت وموعظت ہے۔ واقعہ کا تذکرہ انتہائی تفاخرو تفضل کے ساتھ: ’’میں( آدم علیہ السلام کو) روئے زمین پر اپنا خلیفہ بنا رہا ہوں۔‘‘[1] تب باری تعالیٰ نے مسند خلافت پہ جلوہ افروز ہونے والی برگزیدہ شخصیت کا ایک خاص وصف و شرف بیان کیا: ’’قدرت ’’کُن‘‘ کے بجائے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہوا۔‘‘[2] ’’اپنی (خاص مخلوق) روح کا حامل۔‘‘[3] گویا عظمت آدم علیہ السلام کا اعلان کرتے ہوئے ان کی تخلیق و تجسیم کو ’’احسن تقویم‘‘ قرار دیا اور اُنھیں تمام جنّ و مَلک، نیز پوری کائنات کے مقابل تعظیم و تکریم کا مستحق قرار دیا اور علم اشیاء سے نوازا۔ تب فرشتوں کو تعظیمی سجدہ کا حکم یوں ہوا:
[1] البقرۃ 30:2۔ [2] صٓ 75:38۔ [3] الحجر 29:15۔