کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 29
متی علیہ السلام سے افضل ہے۔‘‘[1]
اسلامی نظمیں
عصر حاضر میں اسلامی نظموں یا ’’أناشید إسلامیۃ‘‘ کے سننے سنانے کا رواج چل پڑا ہے، اس بارے میں محقق علماء کی رائے یہ ہے کہ نظمیں اشعار ہی کی طرح ہیں، لہٰذا اگر نظموں میں مضمون صحیح و سلیم بیان ہوا ہو تو نظم صحیح ہے ورنہ غلط۔ بنیادی طور پر نظموں میں بذات خود خرابی نہ ہو تو اسے ممنوع نہیں قرار دیا جا سکتا، یعنی ان کا سننا سنانا مباح ہے لیکن ان میں چند شرطیں ملحوظ رکھی جائیں:
1 یہ نظمیں غلو وافراط سے خالی ہوں۔
2 سننے سنانے والے اسے اپنی عادت مستمرہ نہ بنائیں کہ قرآن اور وعظ و نصیحت سے زیادہ اسے ہی سنتے رہیں۔
3 گانوں کے طرز پر نہ ہوں اور نہ ہی فاسق و فاجر لوگوں کی آوازوں میں یا ان کے انداز میں ہوں۔
4 آلات سرود و موسیقی کا استعمال اس میں نہ ہو۔ اور نہ ہی ساؤنڈ سسٹم کو اس طرز پر استعمال کیا گیا ہو کہ بعینہ دف طبلہ کی طرح آوازیں اس میں سے نکلیں یا وہ آلات موسیقی کے مشابہ ہو جائے۔
5 مردوں کے لیے یہ کلام عورتوں کی آواز میں نہ ہو۔ اسی طرح عورتوں کے لیے بھی فتنہ انگیز مردانہ آواز و انداز میں کوئی کلام نہ ہو۔
6 یہ نظمیں آواز کی اس فتنہ انگیزی سے بھی خالی ہوں جس کی وجہ سے توجہ ساری آواز کی طرف جائے اور مضمون و معنی کی طرف دھیان نہ جا سکے۔[2]
[1] صحیح مسلم، حدیث: 1373۔
[2] تفصیل کے لیے دیکھیے فتاویٰ إسلامیۃ : 533/4، وتحریم آلات الطرب للألباني، ص: 181، ومجموع الفتاوٰی: 565/11، و مجموع فتاوی الشیخ ابن باز: 437/3۔