کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 28
اگر کوئی اس کی مثال دیکھنا یا سننا چاہے تو ان ایمان شکن قوالیوں کی ایک جھلک دیکھے اور سنے جن کا تجزیہ اس کتاب میں پیش کیا گیا ہے۔ آج کے زمانے میں اکثر شعراء اور نعت گو حضرات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف، نعت اور مدح سرائی میں قرآن و سنت سے ہٹ کر مبالغہ سے کام لیتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صفات بشریت سے نکال کر الوہیت و ربوبیت کے درجے میں پہنچا دیتے ہیں۔ لازم ہے کہ ہمارے شعراء اس نہایت اہم اور حساس مسئلے کی طرف خصوصی توجہ دیں اور امام الانبیاء کی تعریف و توصیف کو ان خرافات سے پاک رکھیں، اپنے اشعار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ اور اوصاف حمیدہ کا تذکرہ کریں، آپ کی تعلیماتِ عالیہ (توحید، عبادات، معاملات کی صفائی اور اخلاق حسنہ)اپنانے کی ترغیب دیں۔ معجزات کا ذکر واقعی اور حقیقی انداز میں ہو کہ یہ معجزات اللہ تعالیٰ کا فعل ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اِن کا صدور ہُوا ہے، معجزات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار میں نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہوتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفعتِ شان کا تذکرہ اس انداز میں نہ ہو کہ اس سے دیگر انبیائے کرام کی تنقیص اور توہین لازم آئے، جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث سے یہ بات بخوبی معلوم ہوتی ہے کہ ایک یہودی نے ان الفاظ کے ساتھ قسم اٹھائی: ’لَا، وَالَّذِي اصْطَفٰی مُوسٰی عَلَی الْبَشَر‘ ’’نہیں، قسم اس ذات کی جس نے موسٰی کو بشریت پر فضیلت دی ہے۔‘‘ ایک انصاری نے یہ الفاظ سنے تو اس نے یہودی کو تھپڑ مارا اور کہا کہ تو یہ کہتا ہے، حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں۔‘‘ یہودی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر شکایت کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہایت غصے ہوئے اور فرمایا: لَا تُفَضِّلُوا بَیْنَ أَنْبِیَآئِ اللّٰہِ ’’اللہ کے نبیوں کے درمیان ایک کو دوسرے پر فضیلت مت دو اور فرمایا: وَلَا أَقُولُ: إِنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْ یُونُسَ بْنِ مَتّٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ ’’اور میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی یونس بن