کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 265
الٰہی بحقِ بنی فاطمہ( رضی اللہ عنہا )
کہ بر قولِ ایماں کنی خاتمہ!
’’اے اللہ ! اولادِ فاطمہ کے حق کے طفیل ایمان کے لفظ پر میرا خاتمہ کردے۔‘‘
اے اللہ! تجھے تیرے نبی کے حق کا واسطہ ہے کہ تو مجھے معاف کردے۔ فلاں ولی وبزرگ کے حق کے وسیلے سے سوال ہے کہ میرا یہ کام ہوجائے۔
پیشِ نظر رہے کہ وسیلہ کی یہ صورت بھی کسی صحیح وصریح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ اس سلسلے میں بعض حدیثیں پیش کی جاتی ہیں لیکن ان میں سے کوئی حدیث بھی پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی، پھر کسی شرعی مسئلے پر کسی ضعیف وموضوع حدیث سے استدلال نہیں کیاجاسکتا اور شاید یہی وجہ ہے کہ علمائے امت خصوصًا علمائے احناف نے اس وسیلے کو غیر مشروع قرار دیا ہے، چنانچہ فقہ حنفی کی مشہور اور معتمد کتاب ’’ہدایہ‘‘ میں ہے:
’یُکْرَہُ أَنْ یَّقُولَ الرَّجُلُ فِي دُعَائِہِ! بِحَقِّ فَلَانٍ أَوْ بِحَقِّ أَنْبِیَائِکَ وَ رُسُلِکَ لِأَنَّہُ لَا حَقَّ لِمَخْلُوقٍ عَلَی الْخَالِقِ‘
’’کسی نبی اور رسول یا کسی اور کے حق کے وسیلے سے دعا کرنا مکروہ ہے کیونکہ خالق پر کسی مخلوق کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘
مشہور اور متداول کتاب ’’القدوری‘‘ میں ہے:
’اَلْمَسْأَلَۃُ بِحَقِّہٖ لَا تَجُوزُ لِأَنَّہُ لَا حَقَّ لِلْخَلْقِ عَلَی الْخَالِقِ فَلَا تَجُوزُ وِفَاقًا‘
’’کسی مخلوق کے حق کے واسطے سے دعا کرنا متفقہ طور پر ناجائز ہے کیونکہ کسی مخلوق کا خالق پر کوئی حق نہیں ہے۔‘‘