کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 259
یعنی اپنی دعاؤں میں کثرت سے اس کا استعمال کرو۔ اللہ تعالیٰ کے بہت سے پیارے نام اور اچھی اچھی صفات ہیں جن میں اس کی مختلف خوبیوں کا بیان ہے۔ بعض اس کی رحمت کو بیان کررہی ہیں، بعض سے اس کی شانِ غفاریت ظاہر ہوتی ہے اور بعض میں اس کی رزاقیت کا ذکر ہے اور بعض اس کی شانِ قہاریت کو ظاہر کرتی ہیں۔ الی آخرہ، اس لیے بندے کو جس قسم کی ضرورت درپیش ہو اللہ تعالیٰ کو اس کے مناسب حال صفت سے یاد کرے، جیسے اے اللہ ! تو رحمن ورحیم ہے، لہٰذا ہمارے اوپر رحم فرما۔ اے اللہ ! تو رزاق ہے ، ہر کس وناکس اور چرند پرند کو روزی دیتا ہے، میری روزی میں بھی کشادگی فرما اور برکت دے۔ اے اللہ! تو غفور وغفار ہے، اپنے اس گناہگار بندے کو معاف فرما دے۔اے اللہ! تو ہر نیک وبد کی دعا سنتا ہے، اس مسکین کی دعا سن لے۔ وغیرہ وغیرہ۔ [1]
[1] رکھنا، لیلۃ القدر کا قیام وغیرہ امورِ عبادیہ جن کے ذریعے سے بندے اپنے گناہوں کی مغفرت اور جہنم سے نجات کے طالب ہوتے ہیں۔ (قرآنِ مجید میں مذکورہ لفظ وسیلہ کا یہی مفہوم ہے۔) 2 وہ وسیلہ جو دعا کی قبولیت کا ذریعہ بنے، پھر اس دوسری قسم کی علامہ موصوف نے چھ صورتیں بتلائی ہیں: (ا) اللہ کے پیارے پیارے ناموں کا وسیلہ، خواہ کسی خاص نام کا وسیلہ لیا جائے یا جملہ ناموں کا وسیلہ۔ (ب) اللہ کی صفات کا وسیلہ ، خواہ عمومی طور پر ہو یا خصوصی طور پر۔ (ج) اللہ تعالیٰ پر ایمان کا وسیلہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کا وسیلہ۔ (د) دعا کرنے والا اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی مسکنت اور خستہ حالی کو وسیلہ بنائے، جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: Ē رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌĚ (القصص24:28) (ہ) کسی ایسی زندہ ذات کی دعا کا وسیلہ جس کی دعاکی قبولیت کی امید کی جاتی ہو۔ (و) اعمالِ صالحہ کا وسیلہ (دیکھیے مجموع الفتاویٰ ورسائل الشیخ:279/5)