کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 258
وسیلہ کے جائز طریقے اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا وسیلہ جن وسیلوں کا ثبوت قرآن وحدیث سے ملتا ہے، ان میں اللہ تعالیٰ کے پیارے ناموں اور پاک صفتوں کا وسیلہ سرفہرست ہے: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور اللہ تعالیٰ کے نام سب سے اچھے ہیں، انھی ناموں سے اسے پکارو اور ایسے لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں کج روی سے کام لیتے ہیں۔ انھیں ان کی کج روی کی سزا مل کر رہے گی۔‘‘[1] اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’أَلِظُّوْا بِیَاذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ‘ ’’یا ذوالجلال والاکرام سے چمٹے رہو۔‘‘[2]
[1] الأعراف 180:7۔ [2] جامع الترمذي، حدیث: 3525,3524۔ فضیلۃ الشیخ علامہ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے اپنے رسالہ ’’التوسل‘‘ میں وسیلے کا معنی بیان کرتے ہوئے فرمایا: اس کی دو قسمیں ہیں: 1. عبادات: جن سے اللہ کی رضا مندی اور حصولِ جنت مقصود ہو، جیسے رمضان المبارک کے روزے (