کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 257
اس آیت میں بھی لفظ وسیلہ کا وہی مفہوم ہے جو پچھلی آیت کی تفسیر میں گزرا ہے، چنانچہ تفسیر جلالین میں وسیلہ کی تفسیر ’القربۃ بالطاعۃ‘ کے لفظ سے مذکور ہے، یعنی طاعت وفرماں برداری کے ذریعے تقرب حاصل کرنا۔[1]
[1] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عرب کے لوگ جنوں کی پوجا کرتے اور ان کی دہائی دیا کرتے تھے۔ بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وہ جن تو اسلام لے آئے اور قربِ الٰہی کی طلب میں رواں دواں رہے لیکن یہ جاہل انسان پھر بھی جنوں کی عبادت میں مشغول رہے اور ان مجبوروں کے دامن کو بزعم خود پکڑے ہوئے مالک حقیقی تک پہنچنے کے متمنی رہے، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
(صحیح البخاري، حدیث: 4714)