کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 24
اس کا پیٹ شعر سے بھر جائے۔‘‘[1]
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی شعراء کے بارے میں فرمایا:
٢٢٥﴾ وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ Ě
’’شعراء کی پیروی سرکش و گمراہ لوگ ہی کرتے ہیں۔ کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں۔ اور یہ کہ بے شک وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں۔‘‘[2]
’’مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور اللہ کو بہت یاد کیا۔‘‘[3] کے الفاظ میں جواستثنا مذکور ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شعر مطلقًا برا نہیں ہے بلکہ برا اس وقت ہے جب اس میں مذکورہ بالا قباحتیں اور خرابیاں موجود ہوں۔
3 جائزو مباح اشعار
اشعار کی تیسری قسم جائز و مباح کی ہے۔ یہ وہ اشعار ہیں جن میں بے حیائی، جھوٹ، اخلاقِ رذیلہ اور بدکاری و ناجائز امور کی طرف دعوت وترغیب نہ ہو۔مذکورہ برائیوں جیسی شیطانی تحسین سے مکمل طور پر عاری ہوں، بالمقابل ان میں کسی خیرو نیکی کی طرف دعوت ترغیب بھی نہ ہو۔ ایسے اشعار کہنا، سننا اور سنانا مباح ہیں، جیسے کوئی سفر کی مشقت کم کرنے کے لیے اس طرح کے شعر کہے یا ایسا شعر کہے جس میں اپنے بلاد و علاقے اور خاندان کی طرف جانے کے اشتیاق کا اظہار ہو۔ ایسا شعر کہنا اور سننا جائز ہے لیکن اس شرط
[1] صحیح مسلم، حدیث : 2259۔
[2] الشعرآء 226-224:26۔
[3] الشعرآء 227:26۔