کتاب: نعت گوئی اور اس کے آداب - صفحہ 17
بازاروں، طائف کے پہاڑوں اور مدینہ کے نخلستانوں میں ہر چھوٹے بڑے آدمی کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے ہی میں مصروف ومنہمک نظر آتے تھے۔… بس نعت کے عنوانات اور مضامین ایسے ہی ہونے چاہئیں۔ اور ان مضامین کو ادب، احتیاط، وقار اور دلکش صوتی آہنگ والے الفاظ کے پیرائے میں منظوم کرنا چاہیے۔ …نعت گوئی کے یہ تقاضے آپ کو اس کتاب میں پوری وضاحت و صراحت سے ملیں گے۔
معیاری نعت کہنا، پڑھنا اور سننا بڑے شرف اور سعادت کی بات ہے۔ صحیح اور بلند مضامین کی نعت سے حُبِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایمان میں تازگی آتی ہے۔ خیالوں میں شادابی پیدا ہوتی ہے۔اور دل ودماغ میں روحانی سُرور کی لہریں دوڑنے لگتی ہیں۔ مگر اچھی نعت کا معیار کیا ہے؟ نعت کا آغاز کب ہوا؟ ہمارے سلف صالحین سے لے کر اب تک کن کن شعرائے کرام نے حقائق نما، سبق آموز اور ایمان افروز نعتیں کہیں؟ برصغیر میں اُردو نعت گوئی درجہ بدرجہ کن مراحل سے گزری؟ اس کا معیار کیسا تھا؟ ہمارے شاعروں نے کب اور کہاں حُسن معانی اور بلند پایہ مطالب کے فانوس روشن کیے؟ کن مراحل و ادوار میں ان کا قلم بھٹکا اورکہاں پہنچ کر وہ آدابِ منقبت سے بے آہنگ ہوگئے؟ اس کتاب کے قابل قدر مصنف پروفیسر عبداللہ شاہین نے ان سب سوالات کا مفصل جواب تمام تر جزئیات سمیت ترتیب وار سپرد قلم کیا ہے۔ اس اعتبار سے یہ کتاب معیاری نعتوں کے شائقین کے لیے ہمیشہ چراغ راہ کا کام دے گی۔
عزیزی حافظ عبدالعظیم اسد نے اس کتاب کی ترتیب سے لے کر طباعت تک کے تمام مراحل کی بڑی توجہ سے نگرانی کی ہے۔ دارالسلام کے سینئر ریسرچ سکالر مولانا عبدالولی خان حقانی نے نظر ثانی فرما کر بڑا عالمانہ مقدمہ لکھا ہے۔ شعبۂ فقہ و متفرقات کے انچارج حافظ محمد ندیم اور ان کے معاونین مولانا مشتاق احمد، جناب جعفرطیار، جناب احمدکامران