کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 2
٭ شیطان نے جنت میں داخل ہو کر روبروا نہیں بہکایا، یا وسوسہ اندازی کے ذریعے سے، اس کی بابت کوئی صراحت نہیں۔ تاہم یہ واضح ہے کہ جس طرح سجدے کے حکم کے وقت اس نے حکم الٰہی کے مقابلے میں قیاس سے کام لے کر (کہ میں آدم سے بہتر ہوں) سجدے سے انکار کیا، اسی طرح اس موقعے پر اللہ تعالیٰ کے حکم (وَلَا تَقْرَبَا) کی تاویل کر کے آدم علیہ السلام کو پھسلانے میں کامیاب ہو گیا، جس کی تفصیل سورئہ اعراف میں آئے گی۔ گویا حکم الٰہی کے مقابلے میں قیاس اور نص کی دوراز کار تاویل کا ارتکاب بھی سب سے پہلے شیطان نے کیا۔(فَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ھٰذَا) ٭ مراد آدم علیہ السلام اور شیطا ن ہیں ،یا یہ مطلب ہے کہ بنی آدم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہیں ۔ آدم علیہ السلام کو اگر علم غیب ہوتا تو کبھی بھی شیطان کے بہکاوے میں نہ آتے۔ ان کے علم میں ہوتا کہ شیطان مجھے دھوکہ دے رہا ہے میں یہ درخت چکھ کر جنت سے نکل جاؤں۔ فَتَلَقّٰی اٰدَمُ مِنْ رَّبِّہٖ کَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ اِنَّہٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ (۳۷) آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں٭ اور اللہ تعالی نے ان کی توبہ قبول فرمائی ، بے شک وہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔