کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 97
کے ساتھ فریب کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر بھی اس بات کی نفی فرمائی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم تھا۔ لیکن یہ نفی مطلق علم کی نہیں ہے کیونکہ اللہ نے وحی کے ذریعے سے آپ کو آگاہ فرما دیا۔ یہ نفی مشاہدے کی ہے۔ سورۃ القصص وَمَا کُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ اِذْ قَضَیْنَآ اِلٰی مُوْسَی الْاَمْرَ وَمَا کُنْتَ مِنَ الشّٰھِدِیْنَ اور طور کے مغربی جانب جب کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم احکام کی وحی بھیجی، نہ تو تُو موجود تھا اور نہ تو دیکھنے والوں میں سے تھا٭۔ (۴۴) ٭ یعنی کوہِ طور پر جب ہم نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کیا اور اسے وحی و رسالت سے نوازا، اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تو نہ وہاں موجود تھا اور نہ یہ منظر دیکھنے والوں میں سے تھا۔ بلکہ یہ غیب کی وہ باتیں ہیں جو ہم وحی کے ذریعے سے تجھے بتلا رہے ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ تو اللہ کا سچا پیغمبر ہے۔ کیونکہ نہ تو نے یہ باتیں کسی سے سیکھی ہیں نہ خود ہی ان کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ مضمون اور بھی متعدد جگہ بیان کیا گیا ہے مثلاً سورئہ آل عمران: ۴۴۔ سورئہ ہود:۴۹، ۱۰۰۔ سورئہ یوسف:۱۰۲، سورئہ طہ:۹۹۔ وغیرہا من الآیات۔