کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 9
کی قدرت کاملہ کا اثبات ہے۔ ایک حدیث میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب ابراہیم علیہ السلام کے اس واقعے کا تزکرہ کر کے فرمایا: نَحْنُ اَحَقُّ بِالشَّکِّ مِنْ اِبْرَاھِیْمَ (صحیح بخاری، کتاب التفسیر) ہم ابراہیم علیہ السلام سے زیادہ شک کے حقدار ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ابراہیم علیہ السلام نے شک کیا، لہٰذا ہمیں ان سے زیادہ شک کرنے کا حق پہنچتا ہے بلکہ مطلب جناب ابراہیم علیہ السلام سے شک کی نفی ہے۔ یعنی ابراہیم علیہ السلام نے احیائے موتی کے مسئلے میں شک نہیں کیا۔ اگر انہوں نے شک کا اظہار کیا ہوتا تو ہم یقینا شک کرنے میں ان سے زیادہ حقدار ہوتے (مزید وضاحت کے لئے دیکھئے فتح القدیر۔ للشوکانی)
سورۃ آل عمران
فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا وَّ کَفَّلَہَا زَکَرِیَّا کُلَّمَادَخَلَ عَلَیْہَا زَکَرِیَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِنْدَہَا رِزْقًا قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا قَالَتْ ہُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآئُ بِغَیْرٍ حِسَابٍ (۳۷)
پس اسے اس کے پروردگار نے اچھی طرح قبول فرمایا اور اسے بہترین پرورش دی اس کی خیر خبر لینے والا زکریا علیہ السلام کو