کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 89
قریب ہے یا میرا رب اس کیلئے دور کی مدت مقرر کریگا ٭(۲۵) عٰلِمْ الْغَیْبِ فَلاَ یُظْہِرُ عَلیٰ غَیْبِہٖ اَحَدًا ۔ وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پرکسی کو مطلع نہیں کرتا(۲۶)۔ اِلاَّ مَنِ ارْتَضٰی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ رَصَدًا ۔ سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کر لے٭ لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کر دیتا ہے٭ (۲۷)۔ ٭مطلب یہ ہے کہ عذاب یاقیامت کاعلم ، یہ غیب سے تعلق رکھتا ہے جس کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ے کہ وہ قریب ہے یا دور؟ ٭یعنی اپنے پیغمبر کو بعض امور غیب سے مطلع کر دیتا ہے جن کا تعلق یا تو اس کے فرائض رسالت سے ہوتا ہے یا وہ اس کی رسالت کی صداقت کی دلیل ہوتے ہیں اور ظاہر بات ہے کہ اللہ کے مطلع کرنے سے پیغمبر عالم الغیب نہیں ہوسکتا کیونکہ پیغمبر بھی اگر عالم الغیب ہوتو پھر اس پر اللہ کی طرف سے غیب کے اظہار کا کوئی مطلب ہی نہیں رہتا اللہ تعالی اپنے غیب کا اظہار اسی وقت اور اسی سوال پر کرتا ہے جس کو پہلے اس غیب کا علم نہیں ہوتا اس لئے عالم الغیب صرف اللہ ہی کی ذات ہے جیسا کہ یہاں بھی اس کی صراحت