کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 87
والا ہے ۔ (۲) ٭ یعنی کفارہ ادا کرکے اس کام کو کرنے کی ،جس کو نہ کرنے کی قسم کھائی ہو اجازت دے دی قسم کایہ کفارہ سورئہ مائدہ 89میں بیان کیاگیا ہے چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کفارہ ادا کیا۔(فتح القدیر ) اس امر میں علماء کے مابین اختلاف ہے کہ اگر کوئی شخص کسی چیز کواپنے اوپر حرام کرلے تو اس کا کیا حکم ہے ؟جمہور علماء کے نزدیک بیوی کے علاوہ کسی چیز کو حرام کرنے سے وہ چیز حرام ہوگی نہ اس پر کفارہ ہے اگر بیوی کو اپنے اوپر حرام کرے گا تو اس سے اس کا مقصد اگر طلاق ہے تو طلاق ہوجائے گی اور اگر طلاق کی نیت نہیں ہے تو راجح قول کے مطابق یہ قسم ہے اس کے لئے کفارہ یمین کی ادائیگی ضروری ہے۔(ایسر التفاسیر) وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلیٰ بَعْضِ اَزْوَاجِہٖ حَدِیْثًا فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِہٖ وَاَظْہَرَہُ اللّٰهُ عَلَیْہِ عَرَّفَ بَعْضَہٗ وَاَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّاَہَا بِہٖ قَالَتْ مَنْ اَنْبَاَکَ ہٰذَا قَالَ نَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ۔ اور یاد کر جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے ایک پوشیدہ بات کہی٭ پس جب اس نے اس بات کی خبر کر دی ٭اور اللہ نے اپنے نبی کو اس بات پر آگاہ کر دیا تو نبی نے تھوڑی سی بات تو بتا دی اور تھوڑی سی ٹال گئے ٭ پھر جب نبی نے اپنی اس بیوی کو یہ بات