کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 86
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم تولد ہوئے تھے یہ ایک مرتبہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر آگئی تھیں جب کہ حفصہ رضی اللہ عنہا موجود نہیں تھیں اتفاق سے انہی کی موجودگی میں حفصہ رضی اللہ عنہا بھی آگئیں انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے گھر میں خلوت میں دیکھنا ناگوار گزرا جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی محسوس فرمایا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ کو راضی کرنے کے لئے قسم کھا کر ماریہ رضی اللہ عنہا کو اپنے اوپر حرام کر لیا اور حفصہ رضی اللہ عنہا کو تاکید کی کہ وہ یہ بات کسی کو نہ بتلائے امام ابن حجر ایک تو یہ فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ مختلف طرق سے نقل ہوا ہے جو ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتے ہیں دوسری بات وہ یہ فرماتے ہیں کہ ممکن ہے بیک وقت دونوں ہی واقعات اس آیت کے نزول کا سبب بنے ہوں ۔(فتح الباری، تفسیر سورۃ التحریم ) امام شوکانی نے بھی اسی رائے کااظہار کیا ہے اور دونوں قصوں کو صحیح قرار دیا ہے اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام کرنے کا اختیار کسی کے پاس بھی نہیں ہے حتی کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ اختیار نہیں رکھتے۔ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ وَاللّٰهُ مَوْلٰکُمْ وَہُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ ۔ تحقیق کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے قسموں کوکھول ڈالنا مقرر کر دیا ہے ٭اور اللہ تمہارا کارساز ہے اور وہی (پورے) علم والا ، حکمت