کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 8
جناب ابراہیم علیہ السلام کی خواہش اور ان کے اطمینان قلب کے لئے دکھایا گیا۔ یہ چار پرندے کون کونسے تھے؟ مفسرین نے مختلف نام ذکر کئے ہیں لیکن ناموں کی تعیین کا کوئی فائدہ نہیں، اس لئے اللہ نے بھی ان کے نام ذکر نہیں کئے۔ بس یہ چار مختلف پرندے تھے۔ فَصُرْہُنَّ کے معنی اَمِلْھُنَّ کئے گئے ہیں یعنی ان کو ’’ہلالے‘‘ (مانوس کر لے) تاکہ زندہ ہونے کے بعد ان کو آسانی سے پہچان لے کہ یہ وہی پرندے ہیں اور کسی قسم کا شک باقی نہ رہے۔ اس معنی کے اعتبار سے پھر اس کے بعد ثُمَّ قَطِّعْھُنَّ (ٹکڑے ٹکڑے کر لے) کئے گئے ہیں۔ اس صورت میں کچھ محذوف مانے بغیر معنی واضح ہو جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ٹکڑے ٹکڑے کر کے مختلف پہاڑوں پر ان کے اجزا باہم ملا کر رکھ دے، پھر تو آواز دے تو وہ زندہ ہو کر تیرے پاس آ جائیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ بعض جدید و قدیم مفسرین نے (جو صحابہ و تابعین کی تفسیر اور سلف کے منہج و مسلک کو اہمیت نہیں دیتے) فَصُرْہُنَّ کا ترجمہ صرف ’’ہلالے‘‘ کا کیا ہے۔ اور ان کے ٹکڑے کرنے اور پہاڑوں پر ان کے اجزا بکھیرنے اور پھر اللہ کی قدرت سے ان کے جڑنے کو وہ تسلیم نہیں کرتے۔ لیکن یہ تفسیر صحیح نہیں، اس سے واقعے کی اعجازی حیثیت ختم ہو جاتی ہے اور مردے کو زندہ کر دکھانے کا سوال جوں کا توں قائم رہتا ہے۔ حالانکہ اس واقعہ کے ذکر سے مقصود اللہ تعالیٰ کی صفت احیائے موتیٰ اور اس