کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 75
نازل فرمائی جائے گی٭ لیکن یہ آ پ کے رب کی مہربانی سے اترا٭ آ پ کو ہر گز کافروں کا مددگار نہ ہونا چاہئیے٭(۸۶)۔ ٭ یعنی نبوت سے قبل آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ آپ کورسالت کیلئے چنا جائے گا اور آپ پر کتاب الٰہی کا نزول ہوگا۔ ٭ یعنی یہ نبوت و کتاب سے سرفرازی اللہ کی خاص رحمت کا نتیجہ ہے جو آپ پر ہوئی اس سے معلوم ہوا کہ نبوت کوئی کسبی چیز نہیں ہے جسے محنت اور سعی و کاوش سے حاصل کیاجاسکتا رہا ہو بلکہ یہ سراسر ایک وہبی چیز تھی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا رہا نبوت و رسالت سے مشرف فرماتا رہا حتی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سلسلہ الذہب کی آخری کڑی قرار دے کر اسے موقوف فرمادیاگیا ۔ ٭ اب اس نعمت اور فضل الٰہی کا شکر آپ اس طرح اد اکریں کہ کافروں کی مدد اور ہمنوائی نہ کریں ۔ سورۃ لقمان : اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِیْ الاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَذًا وَمَاتَدْرِیْ نَفْسٌ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ ۔ (۳۴)