کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 72
کچھ زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ آکر اس نے کہا میں ایک ایسی چیز کی خبر لایا ہوں کہ تجھے اس کی خبر ہی نہیں ، میں سبا کی ایک سچی خبر تیرے پاس لایا ہوں ۔ قَالَ سَنَنْظُرُ اَصَدَقْتَ اَمْ کُنْتَ مِنَ الْکٰذِبِیْنَ (۲۷) سلیمان نے کہا کہ اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے (۲۷) ۔ قُلْ لاَّ یَعْلَمُ مَنْ فِیْ السَّمٰوٰتِ وَالاَرْضِ الْغَیْبَ اِلاَّ اللّٰهُ وَمَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ (۶۵) کہہ دیجئے کہ آسمانوں والوں میں سے زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا ‘٭ انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کب اٹھا کھڑے کئے جائینگے ۔ ٭ یعنی جس طرح مذکورہ معاملات میں اللہ تعالی متفرد ہے اسکا کوئی شریک نہیں اسی طرح غیب کے علم میں بھی وہ متفرد ہے اس کے سوا کوئی عالم الغیب نہیں نبیوں اور رسولوں کو بھی اتنا ہی علم ہوتا ہے جتنا اللہ تعالی وحی والہام کے ذریعے انہیں بتلادیتا ہے اور جو علم کسی کے بتلانے سے حاصل ہو اس کے عالم کو عالم الغیب نہیں کہاجاتا عالم الغیب تووہ ہے جو بغیر کسی واسطے اور ذریعے کے ذاتی طور پر ہر چیز کا علم رکھے،ہر حقیقت سے باخبر ہو اور مخفی