کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 7
یقین اور علم میں مزید پختگی اور اضافہ ہو گیا ہے۔ اگر اس شخص (عزیر علیہ السلام) کو علمِ غیب ہوتا تو کہہ دیتے کہ میں سو سال سویا رہا ہوں یہ نہ کہتے کہ ایک دن یا اس سے بھی کم سویا ہوں۔ پتہ چلا کہ علمِ غیب صرف اللہ ہی کو ہے۔ وَاِذْ قَالَ اِبْرٰہِیْمُ رَبِّ اَرِنِیْ کَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰی قَالَ اَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلیٰ وَلٰکِنْ لِّیَطْمَئِنَّ قَلْبِیْ قَالَ فَخُذْ اَرْبَعَۃً مِّنَ الطَّیْرِ فَصُرْہُنَّ اِلَیْکَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلیٰ کُلِّ جَبَلٍ مِّنْہُنَّ جُزْئً ا ثُمَّ ادْعُہُنَّ یَاْتِیْنَکَ سَعْیًا وَاعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ (۲۶۰) اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے پروردگار ! مجھے دکھا تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا٭ ؟ جناب باری تعالی نے فرمایا ، کیا تمہیں ایمان نہیں ؟ جواب دیا ایمان تو ہے لیکن میرے دل کی تسکین ہو جائے گی ، فرمایا چار پرندے لو، ان کے ٹکڑے کر ڈالو ، پھر ہر پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں پکارو ، تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آ جائیں گے اور جان لو کہ اللہ تعالی غالب ہے حکمتوں والا ہے ۔ ٭ یہ احیائے موتیٰ کا دوسرا واقعہ ہے جو ایک نہایت جلیل القدر پیغمبر