کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 67
خوف زدہ نہیں ہیں دوسرے ان کی ساحرانہ شعبدہ بازیاں جب معجزہ الٰہی سے چشم زدن میں ھَبَائً مَنْثُوْرَا ہوجائیں گی تو اس کا بہت اچھا اثر پڑے گا اور جادوگر یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ یہ جادو نہیں ہے واقعی اسے اللہ کی تائید حاصل ہے کہ آن واحد میں اس کی ایک لاٹھی ہمارے سارے کرتبوں کو نگل گئی؟۔ ٭ قرآن کے ان الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسیاں اور لاٹھیاں حقیقتاً سانپ نہیں تھیں بلکہ جادو کے زور سے ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے مسمریزم کے ذریعے نظر بندی کر دی جاتی ہے تاہم اس کا اثر یہ ضرور ہوتا ہے کہ عارضی اوروقتی طور پر دیکھنے والوں پر ایک دہشت طاری ہوجاتی ہے گوشے کی حقیقت تبدیل نہ ہودوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ جادو کتنا بھی اورنچے درجے کا ہو وہ شے کی حقیقت تبدیل نہیں کرسکتا۔ فَاَوْجَسَ فِیْ نَفْسِہٖ خِیْفَۃً مُّوْسٰی (۶۷) پس موسیٰ نے اپنے دل ہی دل میں ڈر محسوس کیا ۔ قُلْنَا لاَ تَخَفْ اِنَّکَ اَنْتَ الاَعْلیٰ (۶۸) ہم نے فرمایا کچھ خوف نہ کر یقینا تو ہی غالب اور برتر رہے گا ٭ ٭ اس دہشت ناک منظر کو دیکھ کر اگر موسیٰ علیہ السلام نے خوف محسوس کیا تو یہ ایک طبعی چیز تھی جو کمال نبوت کے منافی ہے نہ عصمت کے کیونکہ نبی بھی