کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 60
کو ہے٭۔ اب تو تم اپنے میں سے کسی کو اپنی یہ چاندی دے کر شہربھیجو وہ خوب دیکھ بھال لے کہ شہر کا کون سا کھانا پاکیزہ تر ہے٭، پھر اسی میں سے تمہارے کھانے کیلئے لے آئے ، اور وہ بہت احتیاط اور نرمی برتے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے ٭۔ ٭ یعنی جس طرح ہم نے انہیں اپنی قدرت سے سلا دیا تھا، اسی طرح تین سو نو سال کے بعد ہم نے انہیں اٹھا دیا اور اس حال میں اٹھایا کہ ان کے جسم اسی طرح صحیح تھے، جس طرح تین سو سال قبل سوتے وقت تھے، اسی لئے آپس میں ایک دوسرے سے انہوں نے سوال کیا۔ ٭ گویا جس وقت وہ غار میں داخل ہوئے، صبح کا پہلا پہر تھا اور جب بیدار ہوئے تو دن کا آخری پہر تھا یوں وہ سمجھے کہ شاید ہم ایک دن یا اس سے بھی کم، دن کا کچھ حصہ سوئے رہے۔ اِلاَّ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰهُ وَاذْکُرْ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیْتَ وَقُلْ عَسٰی اَنْ یَّہْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنَ ہٰذَا رَشَدًا (۲۴) مگر ساتھ ہی انشاء اللہ کہہ لینا٭، اور جب بھی بھولے ، اپنے پروردگار کی یاد کر لیا کرنا٭ اور کہتے رہنا کہ مجھے پوری امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کے قریب کی بات کی رہبری کرے گا٭۔