کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 6
٭ اَوْکَالَّذِیْ کا عطف پہلے واقعہ پر ہے کہ آپ نے (پہلے واقعہ کی طرح) اس شخص کے قصے پر نظر نہیں ڈالی جو ایک بستی سے گزرا… یہ شخص کون تھا؟ اس کی بابت مختلف اقوال نقل کئے گئے ہیں۔ زیادہ مشہور جناب عزیر علیہ السلام کا نام ہے جس کے بعض صحابہ و تابعین قائل ہیں۔ واللہ اعلم۔ اس سے پہلے کے واقعہ (جناب ابراہیم علیہ السلام و نمرود) میں صانع یعنی باری تعالیٰ کا اثبات تھا اور اس دوسرے واقعے میں اللہ تعالیٰ کی قدرت احیائے موتیٰ کا اثبات ہے کہ جس اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو اور اس کے گدھے کو سوسال کے بعد زندہ کر دیا، حتیٰ کہ اس کے کھانے پینے کی چیزوں بھی خراب نہیں ہونے دیا۔ وہی اللہ تعالیٰ قیامت والے دن تمام انسانوں کو دوبارہ زندہ فرمائے گا۔ جب وہ سو سال کے بعد زندہ کر سکتا ہے تو ہزاروں سال کے بعد بھی زندہ کرنا اس کے لئے مشکل نہیں۔
٭ کہا جاتا ہے کہ جب وہ شخص مذکورہ مرا تھا، اس وقت کچھ دن چڑھا ہوا تھا اور جب زندہ ہوا تو ابھی شام نہیں ہوئی تھی، اس سے اس نے اندازہ لگایا کہ اگر میں یہاں کل آیا تھا تو ایک دن گزر گیا ہے اور اگر یہ آج ہی کا واقعہ ہے تو دن کا کچھ ہی گزرا ہے۔ جب کہ واقعہ یہ تھا کہ اس کی موت پر سوسال گزر چکے تھے۔
٭ یعنی یقین تو مجھے پہلے بھی تھا لیکن اب عینی مشاہدے کے بعد میرے