کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 45
کی بیوی کے بچالیں گے‘‘۔ (العنکبوت:۳۲) وَلَمَّا جَآئَ تْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیٓئَ بِہِمْ وَضَاقَ بِہِمْ ذَرْعًا وَّ قَالَ ہٰذَا یَوْمٌ عَصِیْبٌ (۷۷) جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان کی وجہ سے بہت غمگین ہو گئے اور دل ہی دل میں کڑھنے لگے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مصیبت کا دن ہے ٭۔ ٭ جناب لوط علیہ السلام کی اس سخت پریشانی کی وجہ مفسرین نے یہ لکھی ہے کہ یہ فرشتے نو عمر نوجوانوں کی شکل میں آئے تھے، جو بے ریش تھے، جس سے جناب لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کی عادت قبیحہ کے پیش نظر سخت خطرہ محسوس کیا کیونکہ ان کو یہ پتہ نہیں تھا کہ آنے والے یہ نوجوان، مہمان نہیں ہیں بلکہ اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں جو اس قوم کو ہلاک کرنے کے لئے ہی آئے ہیں۔ وَجَآئَ ہٗ قَوْمُہٗ یُہْرَعُوْنَ اِلَیْہِ وَمِنْ قَبْلُ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ قَالَ یٰقَوْمِ ہٰؤُلآئِ بَنَاتِیْ ہُنَّ اَطْہَرُ لَکُمْ فَاتَّقُوْا اللّٰهَ وَلاَ تُخْزُوْنِ فِیْ ضَیْفِیْ اَلَیْسَ مِنْکُمْ رَجُلٌ رَّشِیْدٌ (۷۸) اور اس کی قوم دوڑتی ہوئی اس کے پاس آ پہنچی ، وہ تو پہلے ہی سے بدکاریوں میں مبتلا تھی٭، لوط نے کہا اے قوم کے لوگو ! یہ ہیں