کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 41
قوم٭، اس لئے آپ صبر کرتے رہیے (یقین مانئے) کہ انجام کار پرہیز گاروں کے لئے ہی ہے٭۔
٭ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب ہے اور آپ سے علم غیب کی نفی کی جا رہی ہے کہ یہ غیب کی خبریں ہیں جن سے ہم آپ کو خبردار کر رہے ہیں ورنہ آپ اور آپ کی قوم ان سے لا علم تھی۔
٭ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم آپکی جو تکذیب کر رہی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذائیں پہنچا رہی ہے، اس پر صبر سے کام لیجئے، اس لئے کہ ہم آپ کے مددگار ہیں اور حسن انجام آپ کے اور آپ کے پیروکاروں کے لئے ہی ہے، جو تقوی کی صفت سے متصف ہیں۔ عاقب، دنیا و آخرت کے اچھے انجام کو کہتے ہیں۔ اس میں متقین کے لئے بڑی بشارت ہے کہ ابتدا میں چاہے انہیں کتنا بھی مشکلات سے دوچار ہونا پڑے، تاہم بالآخر اللہ کی مدد و نصرت اور حسن انجام کے وہی مستحق ہیں۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا ﴿اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْھَادُ﴾ (المؤمن۵۱)۔ یقینا ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی ، دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔
﴿وَلَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ۔ اِنَّھُمْ لَھُمُ