کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 40
٭ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نوح علیہ السلام کو نصیحت ہے، جس کا مقصد ان کو اس مقام بلند پر فائز کرنا ہے جو علمائے عاملین کے لئے اللہ کی بارگاہ میں ہے۔ قَالَ رَبِّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ اَنْ اَسْئَلَکَ مَا لَیْسَ لِیْ بِہٖ عِلْمٌ وَاِلاَّ تَغْفِرْلِیْ وَتَرْحَمْنِیْ اَکُنْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ (۴۷) نوح علیہ السلام نے کہامیرے پالنہار میں تیری ہی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تجھ سے وہ مانگوں جس کا مجھے علم ہی نہ ہو اگر تو مجھے نہ بخشے گا اور تو مجھ پر رحم نہ فرمائے گا ، تو میں خسارہ پانے والوں میں ہو جاؤں گا ٭۔ ٭ جب جناب نوح علیہ السلام یہ بات جان گئے کہ ان کا سوال واقع کے مطابق نہیں تھا تو فوراً اس سے رجوع فرما لیا اور اللہ تعالیٰ سے اس کی رحمت و مغفرت کے طالب ہوئے۔ تِلْکَ مِنْ اَنْبَآئِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہَآ اِلَیْکَ مَاکُنْتَ تَعْلَمْہَآ اَنْتَ وَلاَ قَوْمُکَ مِنْ قَبْلِ ہٰذَا فَاصْبِرْ اِنَّ العَاقِبَۃَ لِلْمُتَّقِیْنَ (۴۹) یہ خبریں غیب کی خبروں میں سے ہیں جن کی وحی ہم آپ کی طرف کرتے ہیں انہیں اس سے پہلے نہ آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی