کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 4
گی؟ سن لوکہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے٭۔
٭ ہجرت مدینہ کے بعد جب مسلمانوں کو یہودیوں، منافقوں اور مشرکین عرب سے مختلف قسم کی ایذائیں اور تکلیفیں پہنچیں تو بعض مسلمانوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی، جس پر مسلمانوں کی تسلی کے لئے یہ آیت بھی نازل ہوئی اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ’’تم سے پہلے لوگوں کو ان کے سر سے لے کر پیروں تک آرے سے چیرا گیا اور لوہے کی کنگھی سے ان کے گوشت پوست کو نوچا گیا، لیکن یہ ظلم و تشدد ان کو ان کے دین سے نہیں پھیر سکا‘‘ پھر فرمایا ’’اللہ کی قسم، اللہ تعالیٰ اس معاملے کو مکمل (یعنی اسلام کو غالب) فرمائے گا۔ یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء سے حضرموت تک تنہا سفر کرے گا اور اسے اللہ کے سوا کسی کا ڈر نہ ہو گا۔ الحدیث (صحیح بخاری، کتاب الإکراہ، باب من اختار الضرب والقتل والھوان علی الکفر) مقصد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مسلمانوں کے اندر حوصلہ اور استقامت کا عزم پیدا کرنا تھا۔
٭ اس لئے ’’کُلُّ مَا ھُوَ آتٍ فَھُوَ قَرِیْبٌ‘‘۔ (ہر آنے والے چیز، قریب ہے) اور اہل ایمان کیلئے اللہ کی مدد یقینی ہے، اس لئے وہ قریب ہی ہے۔ اگر ایمان والوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو علمِ غیب ہوتا تو وہ یہ سوال نہ کرتے کہ اللہ کی مدد کب آئیگی۔ معلوم ہوا کہ علمِ غیب صرف اللہ ہی کو ہے