کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 38
اور جس کی بنیاد پر وہ آخرت میں بھی جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے اور دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ چاہے گا تو بلند مرتبے سے ہمکنار ہوں گے۔ گویا تمہارا ان کو حقیر سمجھنا ان کے لئے نقصان کا باعث نہیں، البتہ تم ہی عنداللہ مجرم ٹھہرو گے کہ اللہ کے نیک بندوں کو، جن کا اللہ کے ہاں بڑا مقام ہے، تم حقیر اور فرومایہ سمجھتے ہو۔ ٭ کیونکہ میں ان کی بابت ایسی بات کہوں جس کا مجھے علم نہیں، صرف اللہ جانتا ہے، تو یہ ظلم ہے۔ وَنَادٰی نُوْحٌ رَّبَّہٗ فَقَالَ رَبِّ اِنَّ ابْنِیْ مِنَ اَہْلِیْ وَاِنَّ وَعْدَکَ الْحَقُّ وَاَنْتَ اَحْکَمُ الْحَاکِمِیْنَ (۴۵) نوح علیہ السلام نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا کہ میرے رب میرا بیٹا تو میرے گھر والوں میں سے ہے ، یقینا تیرا وعدہ بالکل سچا ہے اور تو تمام حاکموں سے بہتر حاکم ہے٭۔ جناب نوح علیہ السلام نے غالباً شفقت پدری کے جذبے سے مغلوب ہو کر بارگاہِ الٰہی میں یہ دعا کی اور بعض کہتے ہیں کہ انہیں یہ خیال تھا کہ شاید یہ مسلمان ہو جائے گا، اس لئے اس کے بارے میں یہ استدعا کی۔ قَالَ یٰنُوْحُ اِنَّہٗ لَیْسَ مِنْ اَہْلِکَ اِنَّہٗ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ فَلاَ تَسْئَلْنِ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنِّیْ اَعِظُکَ اَنْ تَکُوْنَ مِنَ