کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 3
٭آدم علیہ السلام جب پشیمانی میں ڈوبے دنیا میں تشریف لائے تو توبہ و استغفار میں مصروف ہوگئے اس موقعے پر بھی اللہ تعالی نے رہنمائی و دست گیری فرمائی اور وہ کلمات سکھا دیئے جو ’’الاعراف‘‘ آیت:23 میں بیان کیے گئے۔ قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ دونوں نے کہا اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔ اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوْا الْجَنَّۃَ وَلَمَّّا یَاْتِکُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ مَسَّتْہُمُ الْبَاْسَآئُ وَالضَّرَّآئُ وَزُلْزِلُوْا حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ مَتٰی نَصْرُ اللّٰهِ اَلآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ (۲۱۴) کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئے تھے٭ انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور اس کیساتھ ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے