کتاب: متنازع مسائل کے قرآنی فیصلے - صفحہ 26
بے پردہ ہو گیا اور دونوں اپنے اوپر جنت کے پتے جوڑ جوڑ کر رکھنے لگے ٭اور ان کے رب نے ان کو پکارا کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے ممانعت نہ کرچکا تھا اور یہ نہ کہہ چکا تھا کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے ٭؟۔ ٭ تَدْلِیَۃٌ اورإِدْلَائٌ کے معنی ہیں کسی چیز کو اوپر سے نیچے چھوڑ دینا گویا شیطان ان کومرتبہ علیا سے اتار کر ممنوعہ درخت کا پھل کھانے تک لے آیا۔ ٭ یہ اس معصیت کا اثر ظاہر ہو اجو آدم علیہ السلام و حوا سے غیر شعوری اور غیر ارادی طورپر ہوئی اور پھر دونوں مارے شرم کے جنت کے پتے جوڑ جوڑ کر اپنی شرم گاہ چھپانے لگے ۔وہب بن منبہ کہتے ہیں کہ اس سے قبل انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک ایسا نورانی لباس ملا ہوا تھا ، جو اگرچہ غیر مرئی تھا لیکن ایک دوسرے کی شرم گاہ کیلئے ساتر(پردہ پوش تھا)۔ابن کثیر۔ ٭ یعنی اس تنبیہ کے باوجود تم شیطان کے وسوسوں کا شکار ہوگئے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ شیطان کے جال بڑے حسین اوردلفریب ہوتے ہیں اور جن سے بچنے کے لئے بڑی کاوش و محنت اور ہر وقت اس سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ قَالاَ رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ (۲۳)